اخبار الجامعہ (نوٹس بورڈ)
اہم نکات
تعارف جامعہ
بانی جامعہ
مولانا ارشد علی قریشی مہتمم جامعہ کا پیغام
الحمد للّٰہ جامعہ اشرفیہ پشاور پاکستان کی تعلیمی ویب سائیٹ کا باقاعدہ آغاز ہورہا ہے۔
اللہ تعالی اسے نافع اور رُشدُوہدایت کا ذریعہ بنائے
جناب رسول اللہ ﷺ کی جب بعثت ہوئی تو آپ ﷺ نے اس کے اعلان اور دعوتِ اسلام کے لئے خاص طور پر صفا کی چوٹی کا انتخاب فرمایا۔ آپ ﷺ کا یہ انتخاب محض اتفاق نہیں تھا بلکہ آپ ﷺ نے اہلِ مکہ کے اُسی پلیٹ فارم کو استعمال کیا جو ان کے ہاں رائج اور مؤثر تھا۔ اہلِ مکہ کا رواج تھا کہ انہیں جب بھی کسی نہایت اہم بات کی خبر دینی ہوتی تو صفا کی چوٹی پر چڑھ کر آواز لگاتے۔ صفا کی چوٹی پر ہونے والا اعلان اس بات کی علامت ہوتا تھا کہ کوئی اہم بات پیش آئی ہے جس کی خبر دینا مقصود ہے۔ تمام اہلِ مکہ اہتمام کے ساتھ جمع ہوتے اور ہمہ تن گوش اعلان سنتے۔ گویا اہلِ مکّہ کے ہاں اخبار و واقعات اور افکار و خیالات کے ابلاغ کا یہ سب سے اہم، مؤثر، تیز اور سہل ذریعہ تھا۔
رسالتمآب ﷺ نے اپنے دور کے اس ذریعۂ ابلاغ کو کفار و مشرکین کا پلیٹ فارم قرار دے کر ترک نہیں فرمایا بلکہ اسی پلیٹ فارم کو استعمال میں لاتے ہوئے اسے دعوتِ دین کا ذریعہ بنایا۔ وہی پلیٹ فارم جس سے کفارِ مکہ شرک کی تبلیغ کرتے تھے، رسالتمآب ﷺ نے اسی پلیٹ فارم سے صدائے توحید بلند کی، جس پلیٹ فارم پر جنگ و جدل کے منصوبے بنائے جاتے تھے، رسالتمآب ﷺ نے اسی پلیٹ فارم پر ندائے امن لگائی۔ اس پلیٹ فارم کی اہمیت اور سرعت کے سبب یہ نداء مہینوں اور سالوں کی بجائے ہفتوں میں ہی مکہ کے ہر فرد اور گھر تک پہنچ چکی تھی۔ پھر تاریخ نے وہ منظر بھی دیکھا جب اس آواز پر لبیک کہنے والے فوج در فوج امڈ آئے۔ تصور کریں کہ رسول اللہ ﷺ اس پلیٹ فارم کو مشرکین کا مخصوص پلیٹ فارم قرار دے کر ترک فرما دیتے تو کیا آپ کی دعوت اس قدر جلد مکہ اور اس کے مضافات میں پہنچ پاتی؟
جدید ذرائع ابلاغ نے اگرچہ ثقافتوں پر گہرا اثر ڈالا ہے اور ان کی ایجاد نے سماجی تعلقات اور اظہارِ جذبات کے نفیس اور شائستہ طریقوں کو فراموش کر دیا ہے تاہم ان ترقی یافتہ ذرائع و وسائل کی اہمیت تسلیم شدہ ہے، جس سے کوئی بھی سلیم العقل شخص انکار نہیں کر سکتا۔ دورِ حاضر میں ریاستی عہدیداروں سے لے کر عام آدمی، حتیٰ کہ کسان، مزدور اور ریڑھی بان تک ہر شخص ان ذرائع ابلاغ سے جڑا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ریاستی و حکومتی پالیسیوں کا اعلان کرنا ہو یا کسی کے لیے جذبات کا اظہار مقصود ہو، ان وسائل اور ذرائع کو بروئے کار لایا جاتا ہے۔ دعوتی نقطہ نظر سے بھی یہ آلات و وسائل نہایت اہمیت کے حامل ہیں اور دورِ حاضر میں اس مقصد کے لیے بڑے پیمانہ پر ان کا استعمال ہو بھی رہا ہے۔ اسی لئے عصرِ حاضر کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کا زمانہ کہا جاتا ہے۔
اسلامی تعلیمات کے فروغ اور تعلیم و تبلیغ کے لیے جدید ذرائع ابلاغ کے استعمال کے حوالے سے جامعہ اشرفیہ کی یہ ایک ادنٰی سی کاوش ہے۔ اللہ تعالی سے دعاء ہے کہ شرف قبولیت سے نوازیں-
مرکز(مین کیمپس)
دارالقرآن جامعہ اشرفیہ
جامعہ اشرفیہ جی ٹی روڈ کیمپس
شعبہ جات
تجوید کورسز
اس شعبے کے تحت دو کورس کروائے جاتے ہیں : (۱)تجوید للحفاظ (ایک سالہ کورس)(۲) تجوید للعلماء(ایک سالہ کورس )
شعبہ تحفیظ القرآن الکریم
قرآن کریم دین اسلام کی اساس ہے ۔جامعہ اشرفیہ میں قرآن مجید ناظرہ اور حفظ کی تعلیم کا اعلیٰ پیمانے پر انتظا م کیا گیا ہے بلکہ شہر کے مختلف علاقوں میں بھی دارالعلوم کی طرف سے کچھ مکاتب قرآنیہ قائم کئے گئے ہیں ۔جن کی دیکھ بھال ،سرپرستی اور متعدد مکاتب میں مدرسین کے مشاہرہ جامعہ کے زیر انتظام ہے ۔
تخصص فی الفقہ
عصر حاضر کے چیلینجز کا مقابلہ کرنے کے لئے ضرورت ہے کہ ایسے افراد تیار کیے جائیں جو درس نظامی کرنے کے بعد فقہ اسلامی میں تخصص یعنی اسپشلائزیشن رکھتے ہوں ۔ تاکہ وہ مسائل دینیہ میں مہارت پاکر قوانیں شریعت کی باریکیوں کو سمجھتے ہوئے امت مسلمہ کی بہتر طورسے خدمت کر سکے لہذا اسی سلسلے میں جامعہ میں دورہ حدیث شریف مکمل کرنے والے طلبہ کے لئے تخصص فی الفقہ کے درجات کا اہتمام کیا جاتا ہے-
درس نظامی
درس نظامی ملا م نظام الدین محمد سہالوی سے منسوب طریقہ تدریس ونصاب ، نصاب تعلیم ونظام تدریس جو ملا نظام الدین نے مشرق کی دینی درسگاہوں کے لئے تیار کیا تھ۔علوم اسلامیہ پر مشتمل آٹھ سالہ مروجہ کورس جو تقریبا ًتمام مکاتب فکر میں رائج ہے